اشاعتیں

اکتوبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

میرا وطن پاکستان

تصویر
 دس ستمبر 1945 ء کو ایک تقریب کے موقع پر قائد اعظم نے فرمایا :- " ہمارا نظریہ قرآنِ کریم میں موجود ہے۔ تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ قرآن غور سے پڑھیں۔ قرآنی نظریہ کے ہوتے ہوئے مسلم لیگ مسلمانوں کے سامنے کوئی دوسرا پروگرام پیش نہیں کر سکتی" اور ہم با حیثیت مسلمان دوسرے کیسی نظریےکو پسند بھی نہیں کر سکتے ۔۔ 1947 ء کو انتقالِ اقتدار کے موقع پر جب حکومت برطانیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے لارڈ ماونٹ بیٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ : " میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک ہوگا اور ویسے ہی اصول پیش نظر رکھے جائیں گے جن کی مثالیں اکبر اعظم کے دور میں ملتی ہیں " تو اس پر قائد اعظم نے برجستہ فرمایا : " وہ رواداری اور خیر سگالی جو شہنشاہ اکبر نے غیر مسلموں کے حق میں برتی کوئی نئی بات نہیں۔ یہ تو مسلمانوں کی تیرہ صدی قبل کی روایت ہے۔ جب پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہودیوں اور عیسائیوں پر فتح حاصل کرنے کے بعد ان کے ساتھ نہ ّ صرف انصاف بلکہ فیاضی کا برتاو کرتے تھے۔ مسلمانوں کی ساری تاریخ اس قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ہم پاکستانی حضرت

زندگی اور امیدیں

تصویر
 زندگی اور امیدیں زندگی یوں تو اس پروردیگار نے ہر انسان کو دی ہے کے وہ ہر انسان کی آزمائش کر سکے عبادت کے لیے فرشتے کم نہیں ہیں لیکن رب کریم نے اپنی حکمت سے انسانی وجود کی تخلیق کی تاکے وہ دیکھ سکے کون الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ پر چل کر آتا ہے ۔ اور کون دنیا کو ہی اپنا سب کچھ سمجھتا ہے ۔۔ ابھی کچھ اس قسم کا بھی رجحان ہوگیا ہے کے ہم شارٹ کٹ مار کے جنت میں چلے جاہیں نماز کی پابندی ہم نہیں کریں پڑوسی کا خیال ہم نہیں کریں زکوة سے ہم نے پیچھا چھڑا لیا ہے یعنی ہم کچھ نا کریں اور جنت میں جانے کے وسیلے تلاش کر کے جنت حاصل کر لیں مگر ایسا ممکن نہیں ہے ۔ اور نا ہی کوئی کیسی کا کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔ کیسی کا کیسی نبی یا رسول یا ولی اللہ سے خون کا رشتہ جاکر ملتا ہے تو وہ بھی ہمیں جہنم سے  بچا نہیں سکتے۔ تو ہمیں سب سے پہلے اس خوش فہمی سے باہر آنا ہوگا ۔۔ دنیا کے ہر بیرونی سفر کے لیے جب ہم کو ہمارے نام کا ہی ٹکٹ لے کر بیرونے ملک سفر ممکن ہوتا ہے۔ تو پھر ہم یہ لاپروائی کیوں کرتے ہیں کیوں کیسی نبی یا رسول یا ولی کے نام پر موت کے بعد کا سفر طے کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔ کیا ہمیں اب بھی قرآن کری