اشاعتیں

ستمبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بیٹی رحمت ہے۔۔

تصویر
 بیٹی کو ایک بوجھ کی طرح سمجھنا آخر کیوں بیٹیوں کے بارے میں دو باتیں ہر کسی کی زبان پر ہوتی ہیں ۔بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں ،جتنی جلدی اتر جائے اچھا ہے۔ بیٹیاں پرایادھن ہوتی ہیں۔ آخر کیوں ایسا سمجھا جاتا ہے کیا ہم مکمل دین اسلام میں داخل نہیں ہیں کیوں ان کے لیے ایسی منفی سوچ رکھتے ہیں ۔ جب کے ہم بھی کیسی بیٹی کی اولاد ہی ہیں۔ زمانہ جہالت میں بیٹی کو زندہ درگور کر دیا جاتا  تھا قبائلِ عرب میں عورت کےحقوق واحترام کا تصور بھی بے عزتی سمجھا جاتا تھا انسانی تاریخ نےوہ ہولناک منظر بھی پیش کیا جب ایک باپ مفلسی اورکبھی شرمندگی کےخوف سےنومولودبیٹیوں کوزندہ درگورکر دیتےتھےاوراس عظیم گناہ پر عمل کرنے سےسکون اوراطمینان محسوس کرتے۔خاص طورپرقبیلہ مضر،خزاعہ اور بنوتیم کےقبائل میں یہ رواج عام تھا۔کتنے بے حس اور پتھر دل انسان ہونگے جو اس حد تک چلے جاتے تھے لاکھوں کروڑوں درود و سلام سرکارِدوعالم حضرت محمدﷺ جملہ کائنات کے لیے رحمۃ للعالمین ﷺ نے اس عمل کو جڑ سے اکھاڑہ پھینکا اور  قرآن کریم میں ان دل سوز واقعات کی منظر کشی یوں کی گئی ہے: اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی (پیدا ہونے) کی خوشخبری ملتی ہے تو اس کا چہرہ

امیری غریبی

تصویر
میر غریب ہونا نا تو عزت کا باعث ہے نا ہی ذلت کا ۔ غربت کی سب سے بڑی وجہ  روزگاری ہے اسلام آباد: مالی سال 21-2020 کے دوران ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 66 لاکھ 50 ہزار تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ مالی سال 20-2019 کے دوران اس کی تعداد 58 لاکھ تھی۔ اس کی زمے داری نا تو آپنے والی حکومت قبول کرتی ہے نا ہی جانے والی ۔۔ ہمارے ملک پاکستان میں امیر اور امیر ہوتا جا رہا ہے اور غریب اور غربت میں ڈوبتا جا رہا ہے۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے نا جانے کیسے کیسے کر کے ماں باپ بچوں کی تعلیم مکمل کرواتے ہیں ان کے بہتر مستقبل کے لیے۔۔ اس پر تعلیم کا حال ایسا ہے نا تو ٹیچرز اس قابل ہیں جو بہتر تعلیم دے سکیں غریب انسان  گورنمنٹ اسکول میں ہی اپنے بچوں کو تعلیم دلوا سکتا ہے وہ بھی مشکل سے۔۔  اس پر ستم یہ ہے 90 فیصد گورنمنٹ اسکول میں سیاسی بھرتی ہوتی ہے کچھ گھر بیٹھ کر تنخواہ لیتے ہیں تو کچھ سیاسی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوتے ہیں ۔۔ باقی جو بچتے ہیں وہ کیسے تمام مضامین پڑھا سکتے ہیں۔۔ صاحب حیثیت حضرت پرائیویٹ اسکول افورٹ کر لیتے ہیں اور کچھ تو بیرونے ملک تعلیم کے لیے بھیج دیتےہیں۔۔ کیا غریب کا کوئی مس

مشرق سے مغرب

تصویر
 مشرق سے مغرب کا سفر کیسی جگہ پر رہنے والے  افراد کی ایسی آبادی ہو جو اس اصول پر آپس میں رہائش پزیر ہوں کہ ان کے مفادات مشترک ہوں. اس آبادی کے ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺮﻭﮦ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺴﮑﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩﯼ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﻣﺸﺘﺮﮐﮧ ﺭﻭﺍﺑﻂ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﻻﺯﻣﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻧﮑﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻗﻮﻡ ﯾﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻣﺬﮨﺐ ﺳﮯ ﮨﻮ۔ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﺧﺎﺹ ﻗﻮﻡ ﯾﺎ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﮑﺎ ﻧﺎﻡ اس جگہ پر رہنے والوں  ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﻨﺪﻭستان کانام سنتے ہی دماغ میں آجاتا ہے یہ جگہ ہندوؤں کے رہنے کی جگہ ہے۔ یورپی ممالک کے ناموں کو سن کر فوری معلوم ہو جاتا ہے یہ ممالک عیسائی یا یہودی ہیں ۔ﺍﺳﻼﻣﯽ ممالک کے نام سے ﺍﺳﻼمی ممالک معلوم ہو جاتے ہیں۔ یہ الگ بات کے کہ ان مسلم ممالک میں کتنا اسلام نظام قائم ہے۔ دین اسلام نے ﺑﻨﯿﺎﺩﯼ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﺯﻧﺪﮔﯽ اور آپسی محبت  ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺑﮍﮬﺎ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﭼﺎﺭﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﻼﺡ ﻭ ﺑﮩﺒﻮﺩ کی تمام تر ذمے داری سب پر لاگو کر دی۔ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺳﻮﺭۃ ﺁﻝ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺖ 110 ﻣﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﻠﮏ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺟﺎﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ زندگی گزانے کے اصول کے سے ﮨﻮنے ﭼﺎﮨﯿﮱ، ﺗﺮﺟﻤﮧ