بیٹی رحمت ہے۔۔
بیٹی کو ایک بوجھ کی طرح سمجھنا آخر کیوں بیٹیوں کے بارے میں دو باتیں ہر کسی کی زبان پر ہوتی ہیں ۔بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں ،جتنی جلدی اتر جائے اچھا ہے۔ بیٹیاں پرایادھن ہوتی ہیں۔ آخر کیوں ایسا سمجھا جاتا ہے کیا ہم مکمل دین اسلام میں داخل نہیں ہیں کیوں ان کے لیے ایسی منفی سوچ رکھتے ہیں ۔ جب کے ہم بھی کیسی بیٹی کی اولاد ہی ہیں۔ زمانہ جہالت میں بیٹی کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا قبائلِ عرب میں عورت کےحقوق واحترام کا تصور بھی بے عزتی سمجھا جاتا تھا انسانی تاریخ نےوہ ہولناک منظر بھی پیش کیا جب ایک باپ مفلسی اورکبھی شرمندگی کےخوف سےنومولودبیٹیوں کوزندہ درگورکر دیتےتھےاوراس عظیم گناہ پر عمل کرنے سےسکون اوراطمینان محسوس کرتے۔خاص طورپرقبیلہ مضر،خزاعہ اور بنوتیم کےقبائل میں یہ رواج عام تھا۔کتنے بے حس اور پتھر دل انسان ہونگے جو اس حد تک چلے جاتے تھے لاکھوں کروڑوں درود و سلام سرکارِدوعالم حضرت محمدﷺ جملہ کائنات کے لیے رحمۃ للعالمین ﷺ نے اس عمل کو جڑ سے اکھاڑہ پھینکا اور قرآن کریم میں ان دل سوز واقعات کی منظر کشی یوں کی گئی ہے: اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی (پیدا ہونے) کی خوشخبری ملتی ہے تو اس کا چہرہ