امیری غریبی

غربت کی سب سے بڑی وجہ  روزگاری ہے اسلام آباد: مالی سال 21-2020 کے دوران ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 66 لاکھ 50 ہزار تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ مالی سال 20-2019 کے دوران اس کی تعداد 58 لاکھ تھی۔ اس کی زمے داری نا تو آپنے والی حکومت قبول کرتی ہے نا ہی جانے والی ۔۔ ہمارے ملک پاکستان میں امیر اور امیر ہوتا جا رہا ہے اور غریب اور غربت میں ڈوبتا جا رہا ہے۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے نا جانے کیسے کیسے کر کے ماں باپ بچوں کی تعلیم مکمل کرواتے ہیں ان کے بہتر مستقبل کے لیے۔۔ اس پر تعلیم کا حال ایسا ہے نا تو ٹیچرز اس قابل ہیں جو بہتر تعلیم دے سکیں غریب انسان  گورنمنٹ اسکول میں ہی اپنے بچوں کو تعلیم دلوا سکتا ہے وہ بھی مشکل سے۔۔ 

اس پر ستم یہ ہے 90 فیصد گورنمنٹ اسکول میں سیاسی بھرتی ہوتی ہے کچھ گھر بیٹھ کر تنخواہ لیتے ہیں تو کچھ سیاسی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہوتے ہیں ۔۔

باقی جو بچتے ہیں وہ کیسے تمام مضامین پڑھا سکتے ہیں۔۔ صاحب حیثیت حضرت پرائیویٹ اسکول افورٹ کر لیتے ہیں اور کچھ تو بیرونے ملک تعلیم کے لیے بھیج دیتےہیں۔۔ کیا غریب کا کوئی مستقبل نہیں ہے کیا اس کو اچھی تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں ہے۔۔

جب اس کو بنیادی حقوق نہیں مل سکتے تو پھر کیوں ان سے ووٹ کی بھیک مانگ کر یہ لوگ اسمبلیوں میں بیٹھ جاتے ہیں۔۔ غریب انسان ہر بار دھوکا کھاتا ہے یہ سوچ کر اب کچھ اچھا ہوگا اب اس کے بچوں کا بہتر مستقبل ہوگا مگر کچھ مہینوں میں پتہ چلتا ہے ملک کی حالت خطرے میں ہے۔۔ پھر وہ بیچارہ اپنے ملک کے لیے دعا کرنے لگ جاتا ہے۔۔ آخر یہ سب کب تک چلے گا کیوں ہر بار اس کو امید کی دلدل میں دھکیل دیا جاتا ہے۔۔ اس سے بہتر ہے ایک بار ہی سچ بول کر قصہ ختم کر دیا جائے تا کے وہ اپنی زندگی میں ایسی خواہش تو نا کرئے جو وہ پوری نا ہو سکے۔۔ڈگریاں ملنے پر بھی درد درد کی ڈھوکریں کھاتے پھرتے ہیں۔ ڈگریاں وہ ہی بچے حاصل کرتے ہیں جو اپنے اور ماں باپ کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔۔ ڈگریاں لے کر بھی ٹھیلا یا رکشہ یا بیکری یا فورٹ پانڈا یا شاپنگ مال پر ہی کام کرنا ہے تو پھر ماں باپ کو اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو تعلیم دیلوانے کا کیا فائدہ۔۔اور اگر کیسی کے بیٹا نا ہو وہ تو بیچارہ ساری زندگی یہ ہی سوچ سوچ کے موت کے منہ میں چلا جائے گا اگر کل کو اس کو کچھ ہو گیا تو اس کی بیٹیوں کا کیا ہوگا۔۔ میرا یہ کہنے کا بھی ہرگز مطلب نہیں ہے کے نعوذباللہ اللہ ان کو چھوڑ دے گا۔ مگر میں ایک باپ ہونے کی حیثیت سے بول رہا ہوں۔۔ واللہ میں خود اللہ سے اپنے لیے اتنی زندگی کی گزارش کرتا ہوں یا رب مجھے اتنی زندگی دینا میں تیرے فضل وکرم کے ساتھ اپنی سب بیٹوں کو عزت سے رخصت کر سکوں۔۔


غریب شہر تو فاقے سے مر گیا صاحب۔

امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی۔

غریب ہونا گناہ نہیں ہے پر اب لگتا ہے غربت ہی گناہ ہوتی جا رہی ہے۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہے۔۔ محمد علی شیخ 

@MSA_47

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

میرا وطن پاکستان

مشرق سے مغرب

بیٹی رحمت ہے۔۔