میرا وطن پاکستان


 دس ستمبر 1945 ء کو ایک تقریب کے موقع پر قائد اعظم نے فرمایا :-

" ہمارا نظریہ قرآنِ کریم میں موجود ہے۔ تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ قرآن غور سے پڑھیں۔ قرآنی نظریہ کے ہوتے ہوئے مسلم لیگ مسلمانوں کے سامنے کوئی دوسرا پروگرام پیش نہیں کر سکتی"

اور ہم با حیثیت مسلمان دوسرے کیسی نظریےکو پسند بھی نہیں کر سکتے ۔۔


1947 ء کو انتقالِ اقتدار کے موقع پر جب حکومت برطانیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے لارڈ ماونٹ بیٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ :

" میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک ہوگا اور ویسے ہی اصول پیش نظر رکھے جائیں گے جن کی مثالیں اکبر اعظم کے دور میں ملتی ہیں "

تو اس پر قائد اعظم نے برجستہ فرمایا :

" وہ رواداری اور خیر سگالی جو شہنشاہ اکبر نے غیر مسلموں کے حق میں برتی کوئی نئی بات نہیں۔ یہ تو مسلمانوں کی تیرہ صدی قبل کی روایت ہے۔ جب پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہودیوں اور عیسائیوں پر فتح حاصل کرنے کے بعد ان کے ساتھ نہ ّ صرف انصاف بلکہ فیاضی کا برتاو کرتے تھے۔ مسلمانوں کی ساری تاریخ اس قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ہم پاکستانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں ہی پاکستان کا نظام چلائیں گے"۔۔

نہایت ہی بہترین اور سلجھے ہوئے خیال قائد اعظم محمد علی جناح کے ۔۔اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کے کیا ہم اپنے وطن عزیز کے ساتھ ایمانداری کر رہے ہیں یا بے ایمانی ؟؟

اس ملک نے ہمیں بہادر سپاہی جو اپنی جانوں کا نظرنہ بے خوف خطر دے دیتے ہیں قسمت والوں کو ملتی ہے ایسی بہادر فوج۔۔

اس وطن نے ہمیں صلاحیتوں کے اظہار کے لاتعداد مواقع فراہم کیے، اس ملک کی وجہ سے ہماری زندگی میں ان گنت آسائشیں آئیں، اس ملک کی وجہ سے ہماری نسلوں نے آزاد فضاؤں میں سانس لیا، اس ملک کی وجہ سے ہم بہترین لباس پہننے کے قابل ہوئے، اس ملک کی وجہ سے ہم بہترین کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اس ملک کی وجہ سے دنیا گھومتے ہیں، گرمیوں میں ٹھنڈے مقامات کا سفر کرتے ہیں تو سردیوں میں اپنے گھروں کو گرم کرنے کا سامان رکھتے ہیں، اس ملک کی وجہ سے ہم بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، اس ملک کی وجہ سے دنیا کے مشہور برانڈز استعمال کرتے ہیں، اس ملک نے ہمیں اندرونی و بیرونی طور پر بے پناہ عزت، مرتبہ اور مقام دیا، اس ملک نے ہمیں اپنی خوشیوں کو منانے کے مواقع اور وسائل فراہم کیے

اس ملک نے ہمیں پہچان دی اس ملک نے ہم ہر طرح سے دینی فرائض انجام دینے کی مکمل چھوٹ دی اس ملک نے ہمیں دوسرے ملکوں کے لوگوں کی غلامی سے نجات دی اس ملک نے ہمیں ہر وہ سہولت دی الحمداللہ جو ایک زندہ انسان کے لیے ضروری ہے۔۔

یقین کریں ہم بہت ہی خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں میری کچھ غیر ملکی دوستوں سے ملاقات ہوئی وہ جس اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں یہ ان کا دل ہی جانتا ہے روڈ پر چلتے ہوئے کیسی کو با آواز بلند سلام نہیں کر سکتے ہر شہر میں جا کے اپنی پہچان نہیں کروا سکتے سنت رسول محمــﷺــد  نہیں رکھ سکتے اقلیتی والا درجہ ہے شکر ادا کریں اور قدر کریں اس انمول نعمت کی جو ایک ایٹمی طاقت ہے ۔۔

دشمن نے اتنے سال ہر ممکن کوشش کر لی کے میرے ملک پاکستان کو کیسی طرح ختم کردوں ہر حربہ استعمال کیا ہے اور آج بھی کر رہے ہیں مگر ان کو شاید یہ معلوم نہیں ہے یہ پاک وطن ایک معجزہ ہے اور معجزے کبھی مٹا نہیں کرتے 

لگالو اپنا زور جتنا لگا سکتے ہیں اے دشمنوں تم اس کی ایک اینٹ تک نہیں گرا سکتے۔۔۔ ان شاءاللہ 

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ہم نے اس ملک کو کیا دیا ؟؟؟

کیا ہم نے چوری نہیں کی کیا ہم نے اس سے غداری نہیں کی  ہم نے اس ملک کو ترقی کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ؟؟

ساری باتیں بھول کر نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرتے ہیں الگ الگ پارٹی کی سپورٹ کرتے رہو مگر پہلی سپورٹ پاکستان پہلی پسند پاکستان پہلی محبت پاکستان ❤ 

اللہ ربالعزت میرے ملک پاکستان کو ہمیشہ قائم ودائم رکھے 

 پاکستان تا قیامت زندہ باد۔۔

محمد علی شیخ ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مشرق سے مغرب

بیٹی رحمت ہے۔۔